عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
حسینؑ ابنِ علیؑ دنیا کو حیراں کر دیا تُوؑ نے
سرابِ تشنگی کو آبِ حیواں کر دیا تو نے
نظر ڈالی تو ذروں کو جواہر میں بدل ڈالا
قدم رکھا تو شعلوں کو گُلستاں کر دیا تو نے
تِریؑ کشتئ جاں کو غرق کرنے جب بڑھا طوفاں
تو خود طوفاں کو غرقِ کشتئ جاں کر دیا تو نے
بہم پیچیدہ و دست و گریباں کر دیا تو نے
حراحت کو عطا کر کے شعارِ بخیہ و مرہم
خزاں کو ضامنِ رنگِ بہاراں کر دیا تو نے
جو دُھندلا ہو چلا پہلا ورق منشورِ فطرت کا
تو اپنے خونِ دل کو زیبِ عنواں کر دیا تو نے
بُجھی جب شمعِ جاں تو زیرِ موجِ دُودِ پُر افشاں
حقائق کو چراغِ زیرِ داماں کر دیا تو نے
بنا کر شمعِ طور اپنے لہو کے گرم قطروں کو
دیارِ ذہنِ عالم میں چراغاں کر دیا تو نے
بقاء کے آسماں پر اک صباحِ نو دمک اٹھی
زمیں پر چاک جب اپنا گریباں کر دیا تو نے
رہے گا یہ تِرا احسان سرکارِ مشیت پر
کہ اے ابنِ علیؑ انساں کو انساں کر دیا تو نے
کمانِ بے نوا کس طرح کڑکے فرقِ سلطاں پر
بنی آدم کی اس مشکل کو آساں کر دیا تو نے
بنا کر بات، پیغمبر کو بھی پیغمبری بخشی
چھڑک کر خون پھر قرآں کو قرآں کر دیا
نظر اٹھتی ہے سُوئے جوش تو حیرت یہ ہوتی ہے
کہ اس کافر کو اے مولا مسلماں کر دیا تو نے
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment