Saturday, 22 July 2023

وہ حسین ابن علی ناز علی جان علی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام

لالۂ صحرائے کربلا


وہ حسینؑ ابن علیؑ  نازِ علیؑ، جانِ علیؑ

لالۂ پہلوئے زہراؑ، گوہرِ کانِ علیؑ

وہ حسینؑ ابنِ علیؑ، وہ مایۂ آلِع رسولؐ

قبلۂ اہلِ تمنا، کعبۂ آلِؑ رسولؐ

وہ حسینؑ ابن علیؑ، وہ مرہمِ انسانیت

وہ نگہدارِ بقائے عالمِ انسانیت

وہ حسینؑ ابنِ علیؑ، وہ عشق کا سوز و سرور

ریشۂ جاں کی طراوت، آنکھ کی پُتلی کا نُور

آ، دکھاؤں میں تجھے، فرزندِ حیدرؑ کی جھلک

آ، بتاؤں میں، پیمبرﷺکا نواسا کون تھا

کون تھا، جس نے دیا دنیا کو پیغامِ ثبات

جذب تھا، جس کی رگ و پے میں شعورِ صد حیات

پیاس تھی جس کی، سحابِ دجلۂ موجِ فرات

سیکڑوں صبحوں کا سرچشمہ تھی، جس ایک رات

ظلمتوں میں، جلوۂ شمعِ تمنا کون تھا

ہو چکی تھی شام، خوں گشتہ شفق کی چھاؤں میں

صبح سے پیاسا، کنارِ آبِ دریا کون تھا

جس نے ہنس کر چوم لی، صیقل شدہ خنجر کی دھار

جانتی ہے کربلا کی خاک، ایسا کون تھا


 فضا ابن فیضی 

No comments:

Post a Comment