جھوٹ کا موسم
کل ساون کی پہلی بارش ٹوٹ کے برسی
پچھلے سال اس موسم میں وہ آیا تھا
"ساتھ جئیں گے، ساتھ مریں گے"
اس نے کتنے عہد کیے تھے
کتنی قسمیں کھائی تھیں
اور پھر اجلی اجلی آنکھوں والا
ایک بھیانک خواب دکھا کر چلا گیا تھا
اس نے جا کر خط ہی بھیجا
اور نہ آئے گئے کے ہاتھ کوئی سندیسہ
او ساون! کے کالے بادل
وہ تو شاید واپس جا کر
مجھ کو یکسر بُھول گیا ہے اور میں تنہا
خوابوں کے ویران نگر میں
دُکھ کے کنکر چُنتا ہوں اب
او ساون کے کالے بادل
گر وہ ملے تو اس سے کہنا
لوٹ آئے کہ جُھوٹ کا موسم لوٹ آیا ہے
کل ساون کی پہلی بارش
ٹوٹ کے برسی
شاہد رضوان چاند
شاہد رضوان مہوٹہ
No comments:
Post a Comment