Friday, 4 August 2023

دل کس سے ملنے کی چاہ میں ہوتا ہے

 دل کس سے ملنے کی چاہ میں ہوتا ہے

کیوں جنگل میں بھیڑیا شب بھر روتا ہے

کس کو کسی سے ہے امید وفاؤں کی

پانی کب بد رو کا کوئی بلوتا ہے

چاندنی اس کا نور اڑا لے جاتی ہے

رات کو چھت پر جا کر جو بھی سوتا ہے

ہر جذبے کے پیچھے وحشت ہوتی ہے

ہر دریا کی تہ میں صحرا ہوتا ہے

اس نے اونچے پل پر جا کر جمپ کیا

غوطہ خور کا شاید آخری غوطہ ہے

اُجڑے باغ کے دروازے پر پنجرے میں

آخر کس جادوگرنی کا توتا ہے


توقیر عباس

No comments:

Post a Comment