عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میں مدینے جو پہنچی تو دل میں مِرے روشنی ہو گئی
رُوح مُردہ تھی لیکن مجھے یوں لگا زندگی ہو گئی
پھر سحابِ کرم سے خزاؤں میں بھی پُھول کِھلنے لگے
دیکھ کر سبز گُنبد بہاروں سے بس دوستی ہو گئی
ہے مِرے واسطے تو یہ روشن مدینہ ہی روشن جہاں
چاند یثرب سے اُبھرا تو چاروں طرف چاندنی ہو گئی
آپﷺ علم و محبت کا پیغام لے کر جو آئے تو پھر
بس وہ ظُلمت جہالت جہاں میں بہت اجنبی ہو گئی
میرا ماتھا چمکنے لگے گا میں خود بھی نکھر جاؤں گی
دُھول شہرِ نبیﷺ کی جبیں پر اگر دائمی ہو گئی
تھی جو اک کیفیت رنج اور درد کی کب سے گھیرے ہوئے
مجھ پر اُنؐ کے کرم کی نظر جو پڑی وہ خوشی ہو گئی
آپؐ کی شان کے لفظ ملتے نہ تھے میں پریشان تھی
آپؐ نے لفظ بھیجے تو آقاﷺ مِری نعت بھی ہو گئی
نجمہ شاہین کھوسہ
No comments:
Post a Comment