Wednesday 2 August 2023

یادوں کی گونج دشت محبت میں اب بھی ہے

 یادوں کی گُونج دشتِ محبت میں اب بھی ہے

یہ دل گئے دنوں کی رفاقت میں اب بھی ہے​

اک یاد ہے جو نقش ہے لوحِ دماغ پر

اک زخم ہے جو دل کی حفاظت میں اب بھی ہے​

رُکتے نہیں ہیں آنکھ میں آنسُو کسی طرح

یہ کاروانِ شوق، مُسافت میں اب بھی ہے

​ترکِ تعلقات کو اِک عمر ہو چکی

دل ہے کہ بے قرار محبت میں اب بھی ہے​

سب دوست مصلحت کی دُکانوں پہ بِک گئے

دشمن تو پُرخلوص عداوت میں اب بھی ہے​

آثارِ حشر سارے نمودار ہو چکے

کہتے ہیں لوگ دیر قیامت میں اب بھی ہے​

مجبوریوں نے برف بنا دی انا، مگر​

شعلہ سا ایک اپنی طبیعت میں اب بھی ہے​

جس نے کیا تھا جرم وہ کب کا بَری ہوا​

جو بے قصور ہے، وہ عدالت میں اب بھی ہے​

برسوں ہوئے جو زخمِ شناسائی سے ملا​

وہ درد میری، اس کی شراکت میں اب بھی ہے​

باقی احمد پوری

No comments:

Post a Comment