اب چھوڑ دو یہ جان کا جنجال دوستو
دو چار سن لو پیار کے اقوال دوستو
اک اور خالی تھال سجا لیں گے لوگ یہ
بھر جائے خواہشوں کا جب اک تھال دوستو
قسموں پہ ان کی کرنا نہ ہرگز یقین تم
رکھیں گے وا یہ روزن ابطال دوستو
تم رکھنا نگاہ کھول کے ان شاطروں کے بیچ
چلنے لگے گا وقت نئی چال دوستو
پھر اوڑھ لیں گے ایک دن تم دیکھنا یہ لوگ
دھوکہ دہی کی پھر نئی اک شال دوستو
اب اور جی کو کتنا جلاؤں دکھاؤں راکھ
اب اور کیا سناؤں میں احوال دوستو
فن کا سفر رواں ہے رہے گا سدا رواں
ڈھلتی رہیں گی پھر نئی اشکال دوستو
عمران اسد
No comments:
Post a Comment