Monday, 7 August 2023

مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے کوئی گلزار نہ بن

مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے کوئی گلزار نہ بن

چھوڑ دے راہ مِری، راہ میں دیوار نہ بن

یہ جو دنیا ہے تِرے ہاتھ نہیں آنے کی

کاغذی پھول کی خوشبو کا طلبگار نہ بن

مار ڈالے نہ یہ احساسِ رقابت مجھ کو

تُو مِرا بن کہ نہ بن، اس کا طرفدار نہ بن

تیرے دُکھ خوشیوں میں تبدیل بھی ہو سکتے ہیں

شرط یہ ہے کہ کسی کے لیے آزار نہ بن

تُو نہ بن پایا اگر میرا کوئی بات نہیں

میرے ٹُوٹے ہوئے خوابوں کا خریدار نہ بن

تیرے چہرے کی خوشی اپنی نہیں ہے عادل

ہم سمجھتے ہیں تِرے دل کو، اداکار نہ بن


نوشیروان عادل

No comments:

Post a Comment