Wednesday, 2 August 2023

ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور

 ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور 

کچھ بد مزاج لوگ ہیں دیکھا کریں حضور 

اک دن ہوا کے خوف سے کہنے لگا چراغ 

میرا یوں شاعری میں نہ چرچا کریں حضور 

جتنا جنوں ہے جیب میں باہر نکالیے 

بازار ہے یہ عشق کا خرچہ کریں حضور 

اب سیکھ جائیں آپ ان آنکھوں کی بھی زباں 

پلکیں جھکاؤں جب بھی تو سمجھا کریں حضور 

اتنا حسین پھول، اور اس پر یہ برہمی 

ہم سے خطا ہوئی ہے تو شکوہ کریں حضور 

جھگڑا ہوا ہے آج ستاروں کا چاند سے 

بولا ہے کتنی بار نہ چمکا کریں حضور


نوید ملک

No comments:

Post a Comment