Thursday, 3 August 2023

اک ضرورت میں صرف ہو گئے تھے

 اک ضرورت میں صرف ہو گئے تھے

پھر مِرے ہاتھ برف ہو گئے تھے

لفظ کی طرح تھے کبھی ہم لوگ

اور پھر حرف حرف ہو گئے تھے

شہر کی ہر گلی کشادہ تھی

لوگ ہی تنک ظرف ہو گئے تھے

سخت گرمی تھی ان دنوں لیکن

اپنے جذبات برف ہو گئے تھے

جتنے آنسو تھے میری آنکھوں میں

نوجوانی میں صرف ہو گئے تھے


طاہر عظیم

No comments:

Post a Comment