Monday, 7 August 2023

شرح خون آرزو کا اک نیا انداز ہوں

 شرحِ خُونِ آرزو کا اک نیا انداز ہُوں

گرمئ احساس سے جو بج اُٹھے وہ ساز ہوں

زلزلوں کی زد میں آئے شہر کے ملبے تلے

جلتی بُجھتی زندگی کی آخری آواز ہوں

پانیوں سے دُور ہوں میں بال و پر ہوتے ہوئے

سالخُوردہ ہنس کی میں حسرتِ پرواز ہوں

میرے ہر حرفِ سخن سے پُھوٹتی ہے روشنی

میں اُجالوں کے جہاں کا نقطۂ آغاز ہوں

اس جہانِ رنگ و بُو میں صُورتِ تحریرِ گُل

میں اگر زندہ ہوں تو اک لمس کا اعزاز ہوں


علیم حیدر

No comments:

Post a Comment