Tuesday, 8 August 2023

زندگانی ہنس کے طے اپنا سفر کر جائے گی

 زندگانی ہنس کے طے اپنا سفر کر جائے گی

یوں اجل کا معجزہ اک روز سر کر جائے گی

کیا خبر تھی چاہ اس کی دل میں گھر کر جائے گی

مجھ کو خود میرے ہی اندر در بدر کر جائے گی

پہلے اپنا خوں تو بھر دوں زندگی کی مانگ میں

جب اسے جانا ہی ٹھہرا بن سنور کر جائے گی

پھول لے جائے گی سارے توڑ کر خوابوں کے وہ

میری شاخ زندگی کو بے ثمر کر جائے گی

آئے گی اک روز وہ شب کی سیاہی اوڑھ کر

میری صبح زیست کو روشن سحر کر جائے گی

روک لو اس درد کی دیوی سے ہیں سب رونقیں

یہ گئی گر روٹھ کر دل کو کھنڈر کر جائے گی

لوگ کہتے ہیں کہ وہ لڑکی سلیقہ مند ہے

آ گئی اس گھر میں تو اس گھر کو گھر کر جائے گی


صبا اکرام

No comments:

Post a Comment