اقرار
حال دل جو بیاں ہو جائے
راز آنکھوں سے عیاں ہو جائے
وہ جو تھام کے رکھی ہو کہیں
اس محبت کا گماں ہو جائے
آرزو دل کے نہاں خانوں میں
دفعتاً جو جواں ہو جائے
اک فقط مڑ کے دیکھنا اس کا
شوقٍ الفت کا سماں ہو جائے
کسی نیکی کا ثمر لگتے ہو
کوئی مہرباں سا ابر لگتے ہو
وہ جو فرصت میں مانگیں تھیں کبھی
ان دعاؤں کا اثر لگتے ہو
میری صدیوں کی ریاضت تم ہو
میرا ارماں میری چاہت تم ہو
مجھ کو اقرار ہے سو بار صنم
ہاں میری محبت تم ہو
تاشفین فاروقی
No comments:
Post a Comment