لیجیے ختم ہوا گردش تقدیر کا رنگ
آئیے دیکھیے مٹتی ہوئی تصویر کا رنگ
ہم نے جھیلی ہیں زمانے میں کشش کی کڑیاں
ہم سے پوچھے کوئی بگڑی ہوئی تقدیر کا رنگ
ذکر تدبیر عبث فکر رہائی بے سود
جب کہ مٹتا نظر آنے لگا تقدیر کا رنگ
ہم بھی آئے ہیں کفن باندھ کے سر سے قاتل
دیکھنا ہے تِری چلتی ہوئی شمشیر کا رنگ
کیا بتاؤں میں تمہیں سوز دروں کی حد کو
دن میں سو بار بدل جاتا ہے زنجیر کا رنگ
اف رے وہ زور جوانی کہ الٰہی توبہ
آئینہ توڑ کے نکلا تِری تصویر کا رنگ
ہم سمجھتے ہیں زمانے کی روش کو عالم
ہم نے دیکھا ہے بدلتے ہوئے تقدیر کا رنگ
عالم لکھنوی
No comments:
Post a Comment