Thursday, 3 August 2023

لیجئے ختم ہوا گردش تقدیر کا رنگ

 لیجیے ختم ہوا گردش تقدیر کا رنگ 

آئیے دیکھیے مٹتی ہوئی تصویر کا رنگ 

ہم نے جھیلی ہیں زمانے میں کشش کی کڑیاں 

ہم سے پوچھے کوئی بگڑی ہوئی تقدیر کا رنگ 

ذکر تدبیر عبث فکر رہائی بے سود 

جب کہ مٹتا نظر آنے لگا تقدیر کا رنگ 

ہم بھی آئے ہیں کفن باندھ کے سر سے قاتل 

دیکھنا ہے تِری چلتی ہوئی شمشیر کا رنگ 

کیا بتاؤں میں تمہیں سوز دروں کی حد کو 

دن میں سو بار بدل جاتا ہے زنجیر کا رنگ 

اف رے وہ زور جوانی کہ الٰہی توبہ 

آئینہ توڑ کے نکلا تِری تصویر کا رنگ 

ہم سمجھتے ہیں زمانے کی روش کو عالم

ہم نے دیکھا ہے بدلتے ہوئے تقدیر کا رنگ 


عالم لکھنوی

No comments:

Post a Comment