Thursday, 3 August 2023

مرا سخن جو تمہارے خیال تک پہنچا

 مِرا سخن جو تمہارے خیال تک پہنچا

‎تو خستہ حال بھی اپنے کمال تک پہنچا

نکھار اور بڑھا ہے گلاب کا تب سے

یہ تیرے ہونٹوں کی جب سے مثال تک پہنچا

‎خوشا نصیب کہ دل آ گیا ہے آنکھوں میں

‎یہ بے زباں بھی کسی عرضِ حال تک پہنچا

‎تِری جدائی بھی تیری طرح مکمل تھی

‎میں اپنے ہجر کے اوجِ کمال تک پہنچا

‎کسی جواب کی مجھ کو نہیں ہے خوش فہمی

‎یہی بہت ہے وہ میرے سوال تک پہنچا

‎یہ شعر دیکھنے والے کو کیا خبر فیصل

‎کہ کس عذاب سے ہو کر خیال تک پہنچا


فیصل فارانی

No comments:

Post a Comment