حال کیسا ہے یہ بھی اب میں بتاؤں پیغام کی صورت
تمہارے دل میں کسک نہیں اُٹھتی الہام کی صورت
کچھ اجنبی سے رستوں پر کوئی ہمدم ملا تھا
یوں جیسے خاردار راہ پر ملے کوئی گُل و گُلزار کی صورت
شام ڈھلتے ہی منڈیروں پر چراغوں کو جلاتے ہیں
اور دو آنکھیں دہلیز پر ٹکی ہوتی ہیں انتظار کی صورت
الفاظ کی گہرائی میں نہیں جاتا بس مسکرا کر واہ کہہ دیتا ہے
دل کا حال میں جب کبھی سناؤں اشعار کی صورت
گنگنانے کا کوئی اور جواز پھر بنتا ہی نہیں
جب کوئی موجود ہو زیست میں ساز کی صورت
فاکہہ تبسم
No comments:
Post a Comment