شاہین کی لپک (فضائی شاہینوں کا نغمہ)
یہ سنا اور فوراً لپکتے ہوئے
دو جواں سال شہباز اپنے بڑھے
ایک لمحہ گزرنے نہ پایا کہ وہ
تھے جہازوں کی ہودوں میں بیٹھے ہوئے
اک اشارہ کیا اور چنگھاڑ کر
انجن ان کے جہازوں کے منہ پھاڑ کر
سامنے کی ہوا نگلنے لگے
سرخ شعلے زمیں پر اگلنے لگے
روک ان کی ہٹائی گئی تھی کہ بس
اژدھوں کی طرح پھنپھناتے ہوئے
اپنی ہر سانس میں گرد کی اک گھٹا
آسماں تک زمیں سے اڑاتے ہوئے
آندھیوں کی طرح آجلانہ چلے
بجلیوں کی طرح قہرمانہ چلے
آگے پیچھے یہ اڑنے کے میدان تک
جا کے پہنچے تو پھر سے گرجنے لگے
اس قدر زور سے اس قدر شور سے
جیسے آتش فشاں کا دہانہ کھلے
اور دیوار و در کو ہلاتے ہوئے
دندناتے ہوئے سنسناتے ہوئے
آگے پیچھے اڑے پر سے پر جوڑ کر
صاف نیلی فضا میں زمیں چھوڑ کر
اس سے پہلے کہ دشمن پہنچتا یہاں
یہ ہواؤں میں چکر لگاتے ہوئے
اٹھ گئے اتنے اونچے فضا میں کہ بس
دو ستارے کہوں ٹمٹماتے ہوئے
گھٹ کے جگنوں بنے دور جب ہو گئے
آنکھ جھپکی تو وہ بھی کہیں کھو گئے
خطِ تبخیر کا اک نشاں چھوڑ کر
دودھیا رنگ کا کچھ دھواں چھوڑ کر
رحمٰن کیانی
عبدالرحمٰن کیانی
رحمٰن کیانی مرحوم پاکستان ائیرفورس میں بطور ماسٹر وارنٹ آفیسر تعینات رہ چکے ہیں۔
No comments:
Post a Comment