Friday 4 August 2023

مردان باوقار و خواتین محترم

 اور جب پرچم ملا

(فضائی شاہینوں کا نغمہ)


مردانِ با وقار و خواتینِ محترم

لے کر خدا کا نام اٹھاتا ہوں پھر قلم​

جس کی عنایتوں سے ہمیں قوم کا علم​

بخشا گیا ہے آج یہی جان کر کہ ہم​

بے خوف ہیں، جری ہیں، غیور و دلیر ہیں​

جانباز و جاں نثار ہیں، شیروں کے شیر ہیں

​ہم آسمانِ پاک کے شاہین و شاہ پر​

رکھتے نہیں کسی سے کوئی دشمنی مگر​

آمادۂ فساد جو ہو جائیں اہلِ شر​

ڈالیں ہمارے ملک کی جانب بُری نظر​

پھر ہم قسم خدا کی مجسم عتاب ہیں​

اک قہر ہیں، بلا ہیں، غضب ہیں، عذاب ہیں​

ہم آندھیوں سے تیز، صداؤں سے تیز گام​

صر صر قدم، سموم نفس، صاعقہ خرام​

اٹھتے ہیں جب فضاؤں میں لے کر خدا کا نام​

اشرارِ روزگار سے لینے کو انتقام​

چلتے ہیں جیسے تیر کمانوں سے چھوٹ کر​

گرتے ہیں بجلیوں کی طرح ٹوٹ ٹوٹ کر​

ہم فاتحانِ کھیم کرن، دوارکا شکن​

فخرِ سلف ہیں، رشکِ جہاں، نازشِ وطن​

جینے کا ہو شعور کہ مرنے کا بانکپن​

چھینا نہیں ہے وقت نے ہم سے کوئی چلن​

ہم آج بھی محمدِ بن قاسم کی تیغ ہیں​

شمشیرِ غزنوی کی طرح بے دریغ ہیں​

اب اے فضائیہ کے رفیقانِ خوش صفات​

کرنی ہیں آپ سے بھی مجھے کچھ گزارشات​

یہ شکر کی جگہ ہے، بڑے فخر کی ہے بات​

ہم کو ہماری قوم نے از راہِ التفات​

سوغات میں ہے پرچمِ قومی عطا کیا​

ذروں کا مہر و ماہ سے رُتبہ سوا کیا​

لیکن یہ جان لیں اسی پرچم کی آن پر​

اربابِ حریت نے سرِ راہِ پُرخطر​

چھڑکا ہے اپنا خون، کٹائے ہیں اپنے سر​

وارا ہے اپنا مال، لٹائے ہیں اپنے گھر​

یہ قوم کا وقار ہے، عزت ہے، شان ہے​

لاکھوں کی آبرو ہے، کروڑوں کی جان ہے​

رکھنا اسے سنبھال کے، یہ پرچمِ جمیل​

ہے نصرت و ظفر کا نشاں، فتح کی دلیل​

ضربِ کلیم، بانگِ درا، بالِ جبرئیل​

ثابت ہوا جو آتشِ نمرود میں خلیل​

شادابئ چمن کا اشارہ لیے ہوئے​

دامن میں اپنے چاند ستارہ لیے ہوئے​

اب اس علم کی اور ہو تعریف کیا رقم​

النجم و القمر" ہوں پھریرے پہ جب بہم"​

بہتر یہی ہے ہاتھ سے رکھ دوں یہیں قلم​

کہہ دوں جو کہہ سکوں پئے تسلیم ہو کے خم​

یہ رحمتِ خدا ہے، دعائے رسولؐ ہے​

کعبے کا ہے غلاف، ردائے بتولؑ ہے​


رحمٰن کیانی

عبدالرحمٰن کیانی

آج جے ایف 17 بلاک 3 کی ایک وڈیو دیکھ رہا تو سوچا چلیں پاک فضائیہ کے ماضی و حال شاہینوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment