اور جب پرچم ملا
(فضائی شاہینوں کا نغمہ)
مردانِ با وقار و خواتینِ محترم
لے کر خدا کا نام اٹھاتا ہوں پھر قلم
جس کی عنایتوں سے ہمیں قوم کا علم
بخشا گیا ہے آج یہی جان کر کہ ہم
بے خوف ہیں، جری ہیں، غیور و دلیر ہیں
جانباز و جاں نثار ہیں، شیروں کے شیر ہیں
ہم آسمانِ پاک کے شاہین و شاہ پر
رکھتے نہیں کسی سے کوئی دشمنی مگر
آمادۂ فساد جو ہو جائیں اہلِ شر
ڈالیں ہمارے ملک کی جانب بُری نظر
پھر ہم قسم خدا کی مجسم عتاب ہیں
اک قہر ہیں، بلا ہیں، غضب ہیں، عذاب ہیں
ہم آندھیوں سے تیز، صداؤں سے تیز گام
صر صر قدم، سموم نفس، صاعقہ خرام
اٹھتے ہیں جب فضاؤں میں لے کر خدا کا نام
اشرارِ روزگار سے لینے کو انتقام
چلتے ہیں جیسے تیر کمانوں سے چھوٹ کر
گرتے ہیں بجلیوں کی طرح ٹوٹ ٹوٹ کر
ہم فاتحانِ کھیم کرن، دوارکا شکن
فخرِ سلف ہیں، رشکِ جہاں، نازشِ وطن
جینے کا ہو شعور کہ مرنے کا بانکپن
چھینا نہیں ہے وقت نے ہم سے کوئی چلن
ہم آج بھی محمدِ بن قاسم کی تیغ ہیں
شمشیرِ غزنوی کی طرح بے دریغ ہیں
اب اے فضائیہ کے رفیقانِ خوش صفات
کرنی ہیں آپ سے بھی مجھے کچھ گزارشات
یہ شکر کی جگہ ہے، بڑے فخر کی ہے بات
ہم کو ہماری قوم نے از راہِ التفات
سوغات میں ہے پرچمِ قومی عطا کیا
ذروں کا مہر و ماہ سے رُتبہ سوا کیا
لیکن یہ جان لیں اسی پرچم کی آن پر
اربابِ حریت نے سرِ راہِ پُرخطر
چھڑکا ہے اپنا خون، کٹائے ہیں اپنے سر
وارا ہے اپنا مال، لٹائے ہیں اپنے گھر
یہ قوم کا وقار ہے، عزت ہے، شان ہے
لاکھوں کی آبرو ہے، کروڑوں کی جان ہے
رکھنا اسے سنبھال کے، یہ پرچمِ جمیل
ہے نصرت و ظفر کا نشاں، فتح کی دلیل
ضربِ کلیم، بانگِ درا، بالِ جبرئیل
ثابت ہوا جو آتشِ نمرود میں خلیل
شادابئ چمن کا اشارہ لیے ہوئے
دامن میں اپنے چاند ستارہ لیے ہوئے
اب اس علم کی اور ہو تعریف کیا رقم
النجم و القمر" ہوں پھریرے پہ جب بہم"
بہتر یہی ہے ہاتھ سے رکھ دوں یہیں قلم
کہہ دوں جو کہہ سکوں پئے تسلیم ہو کے خم
یہ رحمتِ خدا ہے، دعائے رسولؐ ہے
کعبے کا ہے غلاف، ردائے بتولؑ ہے
رحمٰن کیانی
عبدالرحمٰن کیانی
آج جے ایف 17 بلاک 3 کی ایک وڈیو دیکھ رہا تو سوچا چلیں پاک فضائیہ کے ماضی و حال شاہینوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment