Friday, 13 October 2023

عہد نبی میں شہر نبی کا کاش میں ذرہ ہوتا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


عہد نبیﷺ میں

شہر نبیﷺ کا

کاش میں ذرّہ ہوتا

انؐ کے پیروں کو میں چُھوتا

اور انؐ کے قدموں میں رُلتا

مجھ کو اُڑاتی بادِ رحمت

انؐ کی کملی سے میں لِپٹتا

پُھونک سے جب وہ مجھ کو اُڑاتے

خوشی سے میں پھر پُھول ہی جاتا

کاش میں ذرّہ ہوتا


عہد نبیﷺ میں

شہر نبیﷺ کا

کاش میں تنکا ہوتا

انؐ کے بہاریں قدم جو پڑتے

تو میں برگِ گُل بن جاتا

خوشبوؤں سے خوب مہکتا

انؐ کی راہ میں بِچھ جانے کو

دوش ہوا پر اُڑتا پِھرتا

شاید کبھی وہ مجھ کو اُٹھائیں

سطح زمیں سے اُٹھ کر رہتا

کاش میں تنکا ہوتا


عہد نبیﷺ میں

شہر نبیﷺ کا

کاش میں جھونکا ہوتا

ہوا کا جھونکا، صبا کا موجہ

انؐ کے سانس جو مجھ میں گھُلتے

جنت کی پُروا میں بنتا

لمس جو انؐ کے رخ سے ہوتا

نُور کی چادر میں بن جاتا

تپتی ہوئی روحوں کے اندر

عشق نبیﷺ کے پُھول کھلاتا

کاش میں جھونکا ہوتا


عہد نبیﷺ میں

شہر نبیﷺ کا

کاش میں قطرہ ہوتا

مینہ کا قطرہ

رُوئے مبارکؐ پر جو پڑتا

اپنے آپ کو پھر میں دھوتا

اور جو فرشِ زمیں پر گِرتا

اک گوہر بن جاتا

اشک کا قطرہ 

دیکھ کے انؐ کی صورت پیاری

اشکِ مسرّت میں بن جاتا

دھو دھو کر آنکھوں کو سجاتا

عکسِ جنت میں ہو جاتا

وہؐ نظروں سے اوجھل ہوتے

اشکِ غم بن کر میں بہتا

ہجر کی کالی رات جو آتی

دِیے کی صُورت جلتا

کاش میں قطرہ ہوتا


سوچتا ہوں لیکن یارو

ذرے، تنکے، جھونکے اور قطرے سے بڑھ کر

عہدِ نبیﷺ میں

شہرِ نبیﷺ کا

کاش میں انساں ہوتا

اور مسلماں ہوتا

کٹ مرتا میں حکمِ نبیﷺ پر

راہِ دینِ حق میں

پائے نبیﷺ پر سر رکھ کر میں موت کی لذت پاتا

اور امر ہو جاتا


لالۂ صحرائی

چوہدری محمد صادق

No comments:

Post a Comment