عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اِس رہنما سے مانگ نہ اُس رہنما سے مانگ
شورش جو مانگنا ہے وہ اپنے خدا سے مانگ
ہنگامۂ وغا میں شہیدوں کا بانکپن
مردان بالاکوٹ کی آہِ رسا سے مانگ
قبروں میں کیا دھرا ہے بجُز کاروبارِ شِرک
تفسیر اس کلام کی ربّ العُلا سے مانگ
کیا مانگنا ہے غیر سے مُشکل کشا سے مانگ
واجب نہیں لطیفہ فروشوں کا اِتباع
فہم حدیث جادہ خُسرالوریٰ سے مانگ
جو کچھ گزر رہی دلِ ناصبور پر
اس کی دوا حضورؐ کے دارالشفاء سے مانگ
تالے پڑے ہوئے ہیں فقیہوں کے ذہن پر
ضربِ کُہن کا زور جہاد و غزا سے مانگ
دونوں جہاں ہیں بندۂ مومن کی کارگاہ
یہ ہم ہمہ حکایتِ مہر و فا سے مانگ
اعلائے حق قبائے فقیری شعورِ دِیں
شورش یہ ذوق و شوق شہؐ دو سراؐ سے مانگ
شورش کاشمیری
No comments:
Post a Comment