Friday, 13 October 2023

سسرال میں جو میکے سے آتی ہیں بیویاں

 زعفرانی کلام

بیویاں


سسرال میں جو میکے سے آتی ہیں بیویاں

سو سو طرح سے دُھوم مچاتی ہیں بیویاں

کھانے مزے مزے کے کھلاتی ہیں بیویاں

جینے کا جو مزا ہے چکھاتی ہیں بیویاں

کچھ دن تو خوب عیش کراتی ہیں بیویاں

پھر اس کے بعد خون رُلاتی ہیں بیویاں


چھوڑے کسی نے بال ہیں بیوی کے واسطے

کچھ جمع کرتے ہیں مال بیوی کے واسطے

کچھ رات دن نِڈھال ہیں بیوی کے واسطے

پالے یہ سب وبال ہیں بیوی کے واسطے

اتنے جتن سے گھر میں جو آتی ہیں بیویاں

چودہ طبق میاں کو دکھاتی ہیں بیویاں


کچھ لوگ تو نہال ہیں بیگم کے ہاتھ سے

پاتے ہر اک وبال ہیں بیگم کے ہاتھ سے

کچھ مست جذب و حال ہیں بیگم کے ہاتھ سے

آخر میں سب حلال ہیں بیگم کے ہاتھ سے

بچوں کے ”چوکے“ پہلے اُڑاتی ہیں بیویاں

پھر شوہروں کے چھکے چھڑاتی ہیں بیویاں


کہتی ہے بیوی اس کو مجازی ہے تُو خدا

آقا ہے تُو، سوامی ہے، سرتاج ہے مِرا

پھر رفتہ رفتہ اس کا گھٹاتی ہیں مرتبہ

کرتی ہیں انتہا میں خصم کا لقب عطا

مردوں کو ”بودم“ ایسا بناتی ہیں بیویاں

سر پہ چڑھا کے قدموں میں لاتی ہیں بیویاں


یہ لائیے، دلائیے اور وہ منگائیے

اس وقت آپ جائیے، اس وقت آئیے

یہ شے جو کھائی آپ نے یہ شے نہ کھائیے

ملیے نہ ان سے آپ نہ ان کو بلائیے

مردوں پہ حکم ایسے چلاتی ہیں بیویاں

افسر کو بھی غلام بناتی ہیں بیویاں


شیرانِ نر ہیں ایک سے اک مرد ہیں جری

رہتی ہے جن کے خوف سے دنیا ڈری ڈری

کہتے ہیں مسٹر آپ کی یہ بات ہے کھری

رکھا قدم جو گھر میں طبیعت ہوئی مری

روباہ شیر نر کو بناتی ہیں بیویاں

پھر دھاڑنا بھی اس کو چُھڑاتی ہیں بیویاں


مسٹر دہلوی

No comments:

Post a Comment