عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
درود اس نور پر جس سے ورود انوار نے پایا
تحیّر اور محبت سے زمیں ساکت، فلک شیدا
نگہ اس فخر نرگس آنکھ والی ما طغیٰ والی
وہ رنگ اس زُلفِ مُشکیں کا کہ والیلِ اذا یغشیٰ
ہراک سینے میں شوق ان سے دلوں میں زندہ ذوق ان سے
زباں کوئی ہو ذکر ان کا، کوئی سر ہو وہی سودا
وہی فردوس کی خُوشبو معطر ان سے چاروں سُو
کہاں شب رنگ زُلف ایسی یوں ہندی تل کہاں مہکا
بیمہ موصوف ذات ایسی کہ خود خالق نے مدحت کی
وہ ہیں تو ہیں سبھی موجود انہی سے نور آنکھوں کا
وہ شان و شوکتِ یوسفؑ وہی ایوبؑ کی صحت
انہی کا دم مسیحائی، عمل ایک اک یدِ بیضا
صفت ان کی میں طٰہٰ اور یٰسین اور مُزمِل
وہ عالی شان خود قرآں جنہیں کہتا ہے فضلنا
اسی نامِ گرامی کے وسیلے کے تصدق میں
ملی آدمؑ کو بخشش اور کنارا نوحؑ نے پایا
وہ راز اس سینے میں جامی پکار اٹھیں الم نشرح
وہ معراج ان کا تاج احسان سبحان الذی اسریٰ
احسان اکبر
No comments:
Post a Comment