عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
صحرا حضور آپ کے دم سے چمن ہوا
پتھر کا یہ نصیب کہ وہ گُل بدن ہوا
رحمت کے باب کھول دئیے ہیں حضورؐ نے
سورج سے فیض یاب مہِ سیم تن ہوا
تاریکی حیات کا منظر بدل گیا
نورِ ازل ہویدا سرِ انجمن ہوا
تکمیل کی ہے آپؐ نے خلقِ عظیم کی
بڑھ کر نہ کوئی آپؐ سے شیرِیں دہن ہوا
میرے حضورؐ جس کے لیے بے وطن ہوئے
تہذیب کے لیے وہی خطہ وطن ہوا
جب بھی یسا ہے اسمِ گرامی حضورؐ کا
دِل تیرگی شب میں سحر کی کرن ہوا
پیغمروں کے قافلہ سالار آپؐ ہیں
رتبہ یہ آپؐ کا کہ خدا ہم سُخن ہوا
یہ آپؐ کا کرم ہے مِرے حال پر حضور
میں بے ہُنر تھا، نعت مگر میرا فن ہوا
احمد ظفر
No comments:
Post a Comment