Saturday, 14 October 2023

اور میں دیکھوں گا محصور دھوئیں کا بادل

 افسون انتظار


اور میں دیکھوں گا محصور دھوئیں کا بادل

کس طرح جُھولتا،۔ لہراتا ہوا نکلے گا

کس طرح ساحل و دریا کا غم انگیز سکوں

وقت کے نغمئ سیلاب میں گُھل جائے گا

جاگتے لمحوں کی انگڑائی، طرحدار کرن

رنگ و آہنگ کی زلفوں کو اچھالا دے گی

کائنات اپنے اندھیروں کی تہیں الٹے گی

اور میں دیکھوں گا کہ سینے کی غم آلود پھبن

کیسے پر تولتی نظروں میں چمک اٹھتی ہے

کیسے صہبائے زمیں بند مہک اٹھتی ہے

کس طرح چونک کے گا اٹھتے ہیں کُہسار و دمن

انتظار! آہ، تِرے جادوئے پیہم کی دُھنیں

خوب ہیں خوب، مگر جاگتی پلکوں کی قسم

کب تلک ہم تِرا نیندوں سے بھرا گیت سنیں


فکر تونسوی

No comments:

Post a Comment