Wednesday 18 October 2023

دل آنکھوں سے عاشق بچائے ہوئے ہیں

 زعفرانی غزل


دل آنکھوں سے عاشق بچائے ہوئے ہیں

ہرن کو وہ چیتا بنائے ہوئے ہیں 

نہیں لکھتے ہیں خط جو ہم کو وہ قاصد

کسی کے سکھائے پڑھائے ہوئے ہیں

نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار نہ تلوار ان سے

"یہ بازو مِرے آزمائے ہوئے ہیں"

اگر ان کو پوجا تو کیا کفر ہو گا

کہ بت بھی خدا بنائے ہوئے ہیں

کوئی باندھو نہ باندھے اب کچھ نہ ہو گا

کہ ہم رنگ اپنا جمائے ہوئے ہیں

ہزج میں بھی اشعار اے نادر! اب پڑھ

کہ بزم سخن میں سب آئے ہوئے ہیں


نادر لکھنوی

کلب حسین نادر

No comments:

Post a Comment