(اقتباس از ماڈرن بنجارہ نامہ (زعفرانی کلام
گو چومتے ہیں سب ہاتھ ترے
اور تو بڑا ہے اک مولانا
مت بھول کہ غافل تجھ کو بھی
اِک روز یہاں سے ہے جانا
کیا بکرے، نقدی، شیرینی
کیا نذر، نیاز اور نذرانہ
کیا دعوت صبح و شام تِری
کیا مرغِ مسلم روزانہ
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا’
‘جب لاد چلے گا بنجارہ
ہاں تو ہے بڑے گھر کی بیگم
چلتا ہے اشارے پر شوہر
ہے گھی میں پانچوں انگلیاں تر
کل ہو گا کڑاہی میں بھی سر
کیا بنگلے موٹر فرنیچر
اک ایک قدم پر اک نوکر
کیا کپڑے لتّے اور زیور
کیا ہاتھ ہلے بن لقمۂ تر
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا’
‘جب لاد چلے گا بنجارہ
سرکار میں تو اک افسر ہے
ہیبت بھی ہے چاروں طرف تِری
آیا جب اجل کا ’ڈی او‘ تو
رہ جائے گی ساری دھونس تِری
کیا افسر تیرے اور کلرک
اسٹینو، پی اے، سیکرٹری
کیا چوکی پہرہ چاروں طرف
کیا آگے پیچھے آرڈر لی
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا’
‘جب لاد چلے گا بنجارہ
مسٹر دہلوی
No comments:
Post a Comment