زعفرانی غزل
وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے
اے مرغِ سحر ککڑوں کوں بول کہیں جلدی
تُو بھی شبِ فرقت میں گونگا نظر آتا ہے
داڑھی کو تِری واعظ سب دیکھ کے کہتے ہیں
وہ قصر تقدس کا چھجا نظر آتا ہے
باز آئے محبت سے اے عشق خدا حافظ
الفت میں جسے دیکھو اندھا نظر آتا ہے
کچھ تجھ کو خبر بھی ہے دیکھ آئنے میں صورت
او تِرچھی نظر والے! بھینگا نظر آتا ہے
سوراج کے چکر میں رہتے تھے جو سرگرداں
ان لوگوں کو اب خالی چرخا نظر آتا ہے
ظریف لکھنوی
No comments:
Post a Comment