Tuesday 17 October 2023

تمام عمر کا قصہ لکھوں ارادہ تھا

 تمام عمر کا قصہ لکھوں، ارادہ تھا

لکھا تو دل کا ورق اپنا پھر بھی سادہ تھا

گماں یقین کی حد تک کبھی نہیں آیا

ہماری فہم کا دامن ہی کچھ زیادہ تھا

مجھی پہ ختم ہوئیں دوست داریاں ساری

کہ میرے درد کا دریا بہت کشادہ تھا

نجانے کیسے ہوئی مات بادشاہ کو بھی

ہمارے پاس تو لے دے کے اک پیادہ تھا

تمہارے دور سے ثروت، نباہ کر نہ سکی

کہ اس کے پاس روایات کا لبادہ تھا


نورجہاں ثروت

No comments:

Post a Comment