طنزیہ کلام
اس کو کون کہے گا تحفہ، خالص کھرے نصیبوں کا
ایک امیر کے گھر میں رزق پچاس ہزار غریبوں کا
سج رہی تھی جس جگہ کل تک کتابوں کی دُکان
اس جگہ اب لکڑیوں کا ٹال دیکھا جائے گا
ایک چمچہ دال کا اور ایک ٹکڑا نان کا
امتحاں روزانہ لیتا ہے مِرے ایمان کا
کر لیا ایک جست میں گو ماہ و انجم کو شکار
مر نہیں پایا ابھی تک بھیڑیا انسان کا
ہم کریں ملت سے غداری، قصور انگریز کا
ہم کریں خود چور بازاری، قصور انگریز کا
گھر میں کل بینگن کے بھرتے میں جو مرچیں تیز تھیں
اس میں بھی ہو گا بڑا بھاری قصور انگریز کا
ضمیر جعفری
No comments:
Post a Comment