یہ نگر وہ نگر قیامت تک
زندگی ہے سفر قیامت تک
اس کی مرضی ہے کب ملے نہ ملے
میں تو ہوں مُنتظر قیامت تک
جسم میں رُوح ڈال کر بولا
آدمی موج کر قیامت تک
وہ کسی اور کا نہ ہو جائے
رکھ نظر پر نظر قیامت تک
چاندنی آتی جاتی رہنی ہے
چاند ہے عرش پر قیامت تک
ایک پل ہی ہمیں ڈراتا ہے
اور رہتا ہے ڈر قیامت تک
مرتے جائیں گے باری باری سب
چلتا جائے گا گھر قیامت تک
چہرے مِٹتے رہیں گے لمحوں میں
یاد ہو گی مگر قیامت تک
چار دن کی ہے چاندنی دنیا
چار دن کا اثر قیامت تک
یہ قیامت ہے کیا بھلا ماشی
نہیں ملنی خبر قیامت تک
رانا التمش
No comments:
Post a Comment