Monday 20 November 2023

کہتا ہے نعت وہ جسے عرفان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کہتا ہے نعت وہ جسے عرفانِ نعت ہے

جانانِ جاں ہی شمع شبستانِ نعت ہے

جامی کا سوز دے مجھے سعدی کا رنگ دے

فکر رضا دے یا خدا ارمانِ نعت ہے

الفاظ تول تول کے میزانِ شرع میں

رکھنا قدم سنبھال کے میدانِ نعت ہے

جس کو طلب ہوں مدحِ پیمبرؐ کے زاویے

قرآن اس کے واسطے سامانِ نعت ہے

غزلوں نے اس لیے مجھے مائل نہیں کیا

پیدائشی خمیر میں رجحانِ نعت ہے

بعد از اذان ہر گھڑی؛ ہر آن ہر طرف

آواز گونجتی ہے وہ ایوانِ نعت ہے

بعد از زہیر کعب اسی کا ہے غلغلہ

مداح مصطفیٰؐ ہے جو حسانِ نعت ہے

بخشش کے کام آئے گا تھامے رہو اسے

پروانۂ نجات یہ دامانِ نعت ہے

نعتِ نبیِ ہے اصل میں تحمید کِبریا

عنوانِ حمد ہی مِرا عنوانِ نعت ہے

مازاغ ہے کہیں کہیں واللیل و والضحیٰ

قرآں میں جا بجا یہ گلستانِ نعت ہے

وہ روحِ کائنات ہے اس کی ثناء کرو

ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے

اِس کو ردا عطا ہو شہنشاہِ دو جہاںؐ

کوکب کو بھی زہیر سا میلانِ نعت ہے


کوکب جیلانی

No comments:

Post a Comment