عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مولیٰ بچائے رکھ مِرے افکار کا چراغ
روشن ہو تاکہ نعت کے اشعار کا چراغ
بزمِ تصورات میں رہتا ہے تابناک
طیبہ کے عکسِ گنبد و مینار کا چراغ
مقبولیت کے چرخ پہ تابندہ ہے سدا
ہر اِک دعائے سیدِ ابرارﷺ کا چراغ
عشقِ نبیؐ کی شمع ہے دل کو مِرے عزیز
کیوں کر لُبھائے درہم و دینار کا چراغ
نفرت کی آندھیاں نہ بُجھا پائیں واہ، واہ
یوں تھا مِرے حضور کے کردار کا چراغ
آمد سے مصطفیٰﷺ کی چلی بادِ خوشگوار
جس نے بُجھا کے رکھ دیا کفّار کا چراغ
راحت تُو پڑھ درودﷺ کہ ضو ریز ہو گیا
تیری لحد میں جلوۂ سرکارﷺ کا چراغ
راحت انجم
No comments:
Post a Comment