بے چارگی میں یاں وہاں پِھرتے ہیں ہم
تجھ سے بچھڑ کے بے اماں پھرتے ہیں ہم
ایسے اسیرانِ محبت ہیں تِرے
بن کے تِری ہی داستاں پھرتے ہیں ہم
کچھ پیر بھی دھرنے کو جا ملتی نہیں
تیرے خیالوں میں کہاں پھرتے ہیں ہم
اہلِ خِرد کس کے نشاں ہیں ڈھونڈتے
دشتِ جنوں میں بے نشاں پھرتے ہیں ہم
پہلی محبت کا مِلا ہے رس ہمیں
اب بھی حسیں اب بھی جواں پھرتے ہیں ہم
اس کی نگاہِ ناز کے صدقے صقر
اک لمحے میں سارا جہاں پھرتے ہیں ہم
زرک صقر
No comments:
Post a Comment