وعدوں سے کب تلک ہمیں بہلائیں گے جناب
کب تک ہمارے سر کی قسم کھائیں جناب
اپنا نہیں ہمیں تو ہے بس آپ کا خیال
تنہائیوں میں آپ ہی گھبرائیں جناب
ہجر و وصال دونوں کی لذّت جُدا جُدا
جانے کو جائیں، یہ کہیں کب آئیں جناب
ہم ہی نہیں ہیں، آپ بھی اک مُشتِ خاک ہیں
اونچا اُڑیں گے اور بکھر جائیں جناب
ہم کو خُدا نہ کردہ اگر پا لیا کبھی
خود اپنے آپ کو بھی ترس جائیں جناب
نکہت افتخار
No comments:
Post a Comment