غمگین مناظر کے طلبگار مجھے دیکھ
تیرے لیے ہوتا ہوں میں تیار مجھے دیکھ
معمار ہی تکتا نہیں تعمیر کی جانب
تعمیر تو کہتی ہے کہ؛ معمار مجھے دیکھ
بینائی گھٹا دیتی ہیں سورج کی شعائیں
اور تُو ہے جو کہتا ہے؛ لگاتار مجھے دیکھ
رونق کے سمندر میں مجھے دیکھنے والے
خلوت کے جزیرے پہ بھی اک بار مجھے دیکھ
احمد عبداللہ
No comments:
Post a Comment