Monday, 20 November 2023

یہ جو ٹکڑے ہیں دل ناکام کے

 یہ جو ٹکڑے ہیں دلِ ناکام کے 

پُھول ہیں گویا چراغِ شام کے 

میرے نالوں کی شرر ریزی سے آج 

بُجھ گئے تیور چراغِ شام کے 

دفن اُن کو کر دیا،۔ اچھا کیا 

دل کے ٹُکڑے اور تھے کس کام کے 

طاقت اُس در تک تھی جانے کی کہاں 

لے چلا ہے شوق بازو تھام کے 

کروٹیں بدلے نہ بدلے آسماں 

اب تو کیا آئیں گے دن آرام کے 

جس جگہ ہوتا ہے دل کا تذکرہ

بیٹھ جاتے ہیں کلیجہ تھام کے 

وقت سے پہلے ہی حامد سو گئے 

تم تو عادی بھی نہ تھے آرام کے


مرزا حامد لکھنوی

No comments:

Post a Comment