آپ نے ایسے دل شکستی کی
دھجیاں اُڑ گئی ہیں ہستی کی
تیری تصویر سامنے رکھ کر
میں نے کل رات بُت پرستی کی
بُھول بیٹھے ہیں اپنے خالق کو
اور شکایت ہے تنگ دستی کی
جام پر جام بخشے ساقی نے
رات بھر ہم نے خُوب مستی کی
جانِ من تیرے در کے چکر میں
خاک چھانی تمام بستی کی
میرے بابا کو دور رہ کر بھی
فکر رہتی ہے گھر گرہستی کی
ماں کی خدمت کے واسطے محور
رب نے جنّت بھی اپنی سستی کی
محور سرسوی
No comments:
Post a Comment