آخری بار جب ملے تھے ہم
میں نے اس کو بتا دیا نشتر
عمر بھی کی جُدائیوں کے عِوض
چند لمحوں کا وصل کیا معنی
شوخ خوابوں کے بیج بونے پر
تلخ یادوں کی فصل کیا معنی
دیدِ دلدار میں کیا رکھا ہے
دل کے بازار میں کیا رکھا ہے
جانا چاہتی ہو تو چلی جاؤ
عشقِ بے کار میں کیا رکھا ہے
ذیشان نشتر
No comments:
Post a Comment