دیکھنا ہو جو قمر، اس کا سراپا دیکھو
گل کے پیکر میں مِرے یار کا چہرہ دیکھو
تم نے جو دیکھنا ہو چاند جھروکوں سے کبھی
شب کو حجرے سے کبھی اس کا نکلنا دیکھو
تیرا ہی نام لیے جاتا ہے دھک دھک میں یہ دل
کتنا پُر کیف ہے دھڑکن کا ترانہ دیکھو
جسم سے روح نکلنے کا ہے منظر کیسا
میری جاں اپنا کبھی ہاتھ چھڑانا دیکھو
کیسے آتا ہے قمر ابرِ سیاہ کی زد میں
اس کے چہرے پہ میرا زلف گرانا دیکھو
تم نے شب بھر میں تو شبنم کے ہیں آنسو دیکھے
آو اب میرے صنم میرا بھی رونا دیکھو
دوڑتی آتی ہے کیوں کر یہ صداؤں پہ کرن
جاننا ہو تو فقط اس کا بلانا دیکھو
کرن زہرہ
No comments:
Post a Comment