فاصلے منزلوں میں بدل دیجیے
آ کے فرعون سارے کچل دیجیے
منتظر ہیں کھڑے جان دینے کو سب
فیصلہ بھی تو کوئی اٹل دیجیے
امن کی راہ میں جو رکاوٹ بنے
سر اُٹھاتے ہی کچل دیجیے
ہیں پریشان و مجبور حالات سے
آ کے مایوس و بے کل کو کل دیجیے
پھر تو ہاتھی سے لڑنے کو تیار ہوں
آپ بس قافلۂِ نمل دیجیے
شاعری کا مزہ گر تجھے چاہیے
تو چڑھا رنگ بحرِ رمل دیجیے
تلملا سا گیا ہوں تِری یاد میں
اک نظر سے ہی راحت کا پل دیجیے
عباس علی شاہ ثاقب
No comments:
Post a Comment