بیٹھے بیٹھے پریشانیاں بڑھ گئیں
دل لگایا تو تنہائیاں بڑھ گئیں
پل دو پل کی ملاقات سے کیا ملا
اور بھی دل کی بیتابیاں بڑھ گئیں
تم کو تکنے کا اک فائدہ یہ ہوا
میری آنکھوں کی بینائیاں بڑھ گئیں
اک کلی باغ میں پھول کیا بن گئی
بھونرے آنے لگے تتلیاں بڑھ گئیں
اپنی اولاد جب آ گئی درمیاں
بھائی کی بھائی سے دوریاں بڑھ گئیں
بس یہی سوچ کر ڈر رہا ہوں میں راز
کیوں عزیزوں کی ہمدردیاں بڑھ گئیں
بلال راز
No comments:
Post a Comment