عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دردِ دل کیا کہیں رستے میں پڑا ملتا ہے؟
حق کے محبوبؐ سے نسبت ہو تو آ ملتا ہے
دل کا کیا حال ہو حاصل جو حضوری ہو جائے
اُسﷺ کی فرقت میں تڑپنے سے مزا ملتا ہے
کچھ خبر بھی ہے تجھے نان و نمک کے سائل؟
اُسﷺ کے کُوچے میں گدائی سے خدا ملتا ہے
طُور تک موسیِٰ عمراںؑ کی رسائی تھی فقط
عرش سے اُسﷺ کی بلندی کا پتا ملتا ہے
اپنے امکانِ تصوّر کو دعا دیتا ہوں
جب مِرا سر قدمِ پاک سے جا ملتا ہے
یہ جزا کم ہے کہ دیدارِ نبیؐ ہو گا نصیب؟
کس کو یہ فکر ہے کیا روزِ جزا ملتا ہے
ہٹ دھرم ہیں جو سمجھتے نہیں منزل اُس کی
سب کو قرآن میں ’’لولاک لما‘‘ ملتا ہے
نجم! مداحِ پیمبرﷺ کی بلندی کو نہ پوچھ
خاک پر بیٹھے تو سر عرش سے جا ملتا ہے
نجم آفندی
No comments:
Post a Comment