Saturday, 18 November 2023

یہ تیز گام جو طوفاں دکھائی دیتا ہے

 یہ تیز گام جو طوفاں دکھائی دیتا ہے

مجھے تباہی کا امکاں دکھائی دیتا ہے

کسی کو عشق یہ آساں دکھائی دیتا ہے

ہمیں تو جان کا نقصاں دکھائی دیتا ہے

جہاں سے درد ملا در وہ چھٹ نہیں سکتا

وہیں پہ درد کا درماں دکھائی دیتا ہے

کہیں دِیا بھی میسر نہیں ہے کُٹیا میں

کہیں تو روز چراغاں دکھائی دیتا ہے

وہ راستہ جہاں پیروں کے آبلے پُھوٹیں

وہ راستہ ہمیں آساں دکھائی دیتا ہے

کروڑوں لوگوں کو آرام دینے والا کسان

مصیبتوں سے ہراساں دکھائی دیتا ہے

نظر لگے نہ تجھے دور نو کی اے دانش

تُو دورِ رفتہ کا انساں دکھائی دیتا ہے


اسرار دانش

No comments:

Post a Comment