یہ تیز گام جو طوفاں دکھائی دیتا ہے
مجھے تباہی کا امکاں دکھائی دیتا ہے
کسی کو عشق یہ آساں دکھائی دیتا ہے
ہمیں تو جان کا نقصاں دکھائی دیتا ہے
جہاں سے درد ملا در وہ چھٹ نہیں سکتا
وہیں پہ درد کا درماں دکھائی دیتا ہے
کہیں دِیا بھی میسر نہیں ہے کُٹیا میں
کہیں تو روز چراغاں دکھائی دیتا ہے
وہ راستہ جہاں پیروں کے آبلے پُھوٹیں
وہ راستہ ہمیں آساں دکھائی دیتا ہے
کروڑوں لوگوں کو آرام دینے والا کسان
مصیبتوں سے ہراساں دکھائی دیتا ہے
نظر لگے نہ تجھے دور نو کی اے دانش
تُو دورِ رفتہ کا انساں دکھائی دیتا ہے
اسرار دانش
No comments:
Post a Comment