Sunday, 3 December 2023

ابھی نہیں ابھی موسم نہیں بہاروں کا

 آوارگی ہواؤں کی


ابھی نہیں

ابھی موسم نہیں بہاروں کا

ابھی تو برف بھی پگھلی نہیں ہے ہونٹوں کی

ابھی تو رنگ بھی بدلا نہیں ہے زخموں کا

ابھی تو دشت سے لوٹے نہیں ہیں سودائی

گھروں کے دِیپ ابھی روشنی نہیں دیں گے

ابھی چراغ جلانے کی رُت نہیں آئی

ابھی نہیں

ابھی موسم نہیں بہاروں کا

ابھی تو دیکھیے آوارگی ہواؤں کی

ہمارے شہر سے ہو کر کدھر کو جاتی ہے

ابھی تو دیکھیے دستِ خزاں کی شب کاری

ہماری آنکھ کے کتنے دِیے بُجھاتی ہے

ابھی تو دیکھیے دل کے گُلاب کی سُرخی

چمن کی دُھوپ میں کس کس کو راس آتی ہے

ابھی نہیں

ابھی موسم نہیں بہاروں کا

گھروں کے دِیپ ابھی روشنی نہیں دیں گے


ساقی جاوید

سید شوکت علی

No comments:

Post a Comment