Sunday, 3 December 2023

تیرے عشاق نے ہر موڑ پہ ٹھکرائی ہے

 تیرے عشّاق نے ہر موڑ پہ ٹُھکرائی ہے

عقل وہ بھیک ہے جو دُنیا اُٹھا لائی ہے

پُھوٹ جائیں مِری آنکھیں یہی دن دیکھنے تھے

تیری تصویر کسی غیر نے دِکھلائی ہے

کتنی مل جائے کسے کچھ بھی نہیں کہہ سکتے

حسبِ توفیق تِرے عشق میں رُسوائی ہے

ایسی حالت تو سرِ حشر نظر آنی تھی

جو تِرے سایۂ دیوار نظر آئی ہے

ہم سے بھی پھیر نظر ہم کو بھی رُسوا فرما

ہم نے نقصان اُٹھانے کی قسم کھائی ہے

ابنِ جاوید نے بس غم نہیں پایا ہے تِرا

ابنِ جاوید نے حصے کی خُوشی پائی ہے


شاداب جاوید

No comments:

Post a Comment