Sunday, 3 December 2023

نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو

 نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو

خزاں سکون سے گُزرے اگر بہار نہ ہو

نگاہِ دل میں جو رنگینیٔ بہار نہ ہو

گُناہ گار تماشا گُناہ گار نہ ہو

فریبِ نکہت و رنگ آگہی شکار نہ ہو

کرشمہ کار چمن میں اگر بہار نہ ہو

خزاں کے جور مسلسل پہ بے قرار نہ ہو

بہار دیکھ مگر خوگرِ بہار نہ ہو

بجا ہے غُنچے کا جوشِ نمو سے کِھل اُٹھنا

جو گُل پہ آئی، وہ گُزری ہوئی بہار نہ ہو

مِرا شعورِ بہاراں خزاں پہ غش ہو سحاب

اگر وہ نقصِ بہاراں کی یادگار نہ ہو


شیو دیال سحاب

No comments:

Post a Comment