قدم قدم پر منتظر ہیں آج کامرانیاں
روش روش پہ ڈھونڈتی ہیں تجھ کو شادمانیاں
اُفق کے پار یہ شفق کی سُرخیاں، نہیں، نہیں
سُنا رہا ہے کوئی تیرے عزم کی کہانیاں
زبانِ خلق پر ہے تیری عظمتوں کی داستاں
تیرے بلند حوصلوں کا معترف ہے کُل جہاں
تِرے حریف تھرتھرا رہے ہیں تیرے نام سے
یہ بارہا وہ دے چُکے ہیں قوتوں کا امتحاں
یقین تیرا راہبر، عمل ہے تیری زندگی
حقیر چیز ہے تیری قدر میں تاجِ خُسروی
جہاد کی مے شاد سے ہے مست و شادمانیاں
خوشا یہ تیری بے خودی خوشا یہ تیری آگہی
سُنا رہا ہے کوئی تیرے عزم کی کہانیاں
روشن نگینوی
No comments:
Post a Comment