اگر کرنا ہے تو برباد کیجے؟
ہمیں بس خوف سے آزاد کیجے
وہ اک بستی محبت کا مدینہ
وہی موسم یہاں آباد کیجے
محبت بھی تو اک واجب عمل ہے
اسے بھی گُفتگو میں یاد کیجے
ابھی سُقراط تو بن جانے دیجے
مجھے پھر قتل اس کے بعد کیجے
اُٹھو، پہنو قلندری لال چولا
زبانِ عشق سے فریاد کیجے
یہی ہو گا زباں کٹ جائے گی نا
میرے عاجز سئیں ارشاد کیجے
افضل عاجز
افضل داد
No comments:
Post a Comment