عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
وقت کے شاہ سے دارا نہ سکندر سے مِلا
جو ملا ہم کو وہ محبوبؐ تِرے در سے ملا
مِدحتِ شہﷺ کا ہنر مجھ کو مقدر سے ملا
فیض کا جیسے کوئی قطرہ سمندر سے ملا
انؐ کے لب ہائے مقدس کی لطافت کاسراغ
گُلشنِ خُلد کے نایاب گُلِ تر سے ملا
راحتِ قلب و جگر ایک تبسم پایا
چین ہر دل کو شہاؐ تیرے تصوّر سے ملا
مژدۂ خلدِ بریں آپﷺ کی اُمت کے لیۓ
آپؐ کی ذاتِ مبیں، ہستئ اطہر سے ملا
سب کی خاموش زباں پر ہیں ترانے تیرےؐ
کنکروں سے تِریؐ وادی کے جو پتھر سے ملا
ہو گیا پھر مِرے آقاﷺ کا وہ بے دام غلام
جو بھی اس پیار بھرے نُور کے پیکر سے ملا
بے کراں لطف و کرم ہم نے جو پایا زینب
ذی حشم، میرے پیمبرؐ، مِرے رہبر سے ملا
سیدہ زینب سروری قادری
No comments:
Post a Comment