Saturday, 2 December 2023

زندگی تجھ کو بہت دیر سے سمجھا میں نے

 زندگی! تجھ کو بہت دیر سے سمجھا میں نے

تیرے اسرار کو آلام سے جانا میں نے

مُشکلیں لاکھ رہیں راہگزر میں حائل

ساتھ ہر طَور مگر تیرا نِبھایا میں نے

مرحلے سچ کے ہیں دُشوار نہایت، لیکن

حق کے رستے پہ سدا خُود کو چلایا میں نے

اب گُناہوں سے کی توبہ کُھلے دل سے آخر

رات بھر اشک نِدامت کا بہایا میں نے

ہو گئی حد، یہ خلش بس گئی دل کے اندر

اب غموں کو تہِ دل سے ہی سمویا میں نے

راہ اب روشنی کی کھوجی نہایت عمدہ

اک دِیا نُور کا ہر سمت جلایا میں نے

دُکھ مِرا ختم ہوا تب کہیں جا کر لوگو

جب کسی اور الم کو نہیں مانا میں نے

لاج رکھ لی تِری سب وعدہ خلافی کی اب

کھوتے کھوتے یہ بھرم پھر نہیں کھویا میں نے

دُھول جب چَھٹ گٸی نظروں سے ثمر وہموں کی

تب مسرّت کو اُمڈتے ہوئے دیکھا میں نے


ثمرین ندیم ثمر

No comments:

Post a Comment